Tuesday , 5 March 2013
Ad
You are here: Home » اردو » شہر کے معزیزین جائیداد ٹیکس ادا نا کرنے والوں میں سر فہرست

شہر کے معزیزین جائیداد ٹیکس ادا نا کرنے والوں میں سر فہرست

حیدرآباد، 12/فروری: قانون صرف عام آدمی پر ہی سختی سے نافذ کیا جاتا ہے. ویسے بھی اگر آپ ایک عام آدمی ہیں تو آپکی فطرت میں قانون کی عزت کرنا اور اس پر عمل کرنا شامل ہوتا ہے. لیکن غلطی سے اگر آپ قانون توڑدیں، تو پھر آپکی شامت ہی آ جاتی ہے. حکومت کا کوئی بھی ادارہ آپکی غلطی کو نظر انداز کرنے کی غلطی نہیں کرتا اور آپکو عام آدمی ہوکر قانون توڑنے کی جرت کی کڑی سزا دی جاتی ہے

لیکن اگر آپ ایک وی آئ پی، یعنی خاص شخصیت، یا پھر یوں کہیں، کہ رئیس شخص ہوں، تو پھر کوئی آپکا بال بھی بکا نہیں کر سکتا. یہ باتعظیم تر بلدیہ حیدرآباد میں بارہا ثابت ہوئی ہے. مکان کی تعمیر یا توسیع کے وقت ذرا بھی خلاف ورزی کرنے پر بلدیہ کے عہدیدار فوری آپکے روبرو حاضر ہو جاتے ہیں. آپ پر جرمانہ لگایا جاتا ہے اور آپکو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جاتا ہے. اگر آپ اپنے مکان یا ملگی کا جائیداد ٹیکس ادا نہ کریں، تو پھر بلدی عہدیدار آپکو نوٹس روانہ کرتے ہیں اور کئی بار آپکے پاس بذات خود پہنچکر آپکا مکان یا ملگی توڑ دینے یا ضبط کر دینے کی دھمکی دیتے ہیں

لیکن یہیں غلطیاں اگر سماج کے طاقتور اور رئیس افراد کریں تو بلدیہ کے عہدیدار سوائی اپنی بےبسی ظاہر کرنے کے علاوہ کچھ اور نہیں کر پاتے. اسکی سب سے بڑی مثال بلدیہ کی جانب سے وصول شدہ جائیداد ٹیکس ہے. خود بلدیہ کے مطابق پچھلے کئی سالوں سے سماج کی اثردار شخصیتوں نے جائیداد ٹیکس ادا نہیں کیا. یہ بقایاجات بڑھتے بڑھتے اب 275 روپے تک پہنچ چکے ہیں

منگل کے روز بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے ایک فہرست تیار کی جسمیں 100 بڑے ٹیکس نا دہندگان کے ناموں کا خلاصہ کیا گیا ہے. انمیں کچھ ایسے نام بھی شامل ہیں جن سے ٹیکس ادا نہ کرنے کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا. جہاں انمیں کچھ بڑی بڑی کمپنیاں شامل ہیں، تو تعلیمی ادارے بھی اس فہرست میں نظر آ رہے ہیں

انمیں آخری نظام نواب میر برکت علی خان المعروف مکرم جاہ بہادر بھی شامل ہیں. سابق میں ریاستی حکومت نے جائیداد اور انکم ٹیکس ادا نہ کرنے کی پاداش میں شہر کے قلب میں واقع 300 ایکر کے چریان پیلیس کو قبضہ میں لیتے ہوئے برہمانند ریڈی نیشنل پارک میں تبدیل کر دیا تھا

فلحال مکرم جاہ بہادر بلدیہ حیدرآباد کو 28 لاکھ 33 ہزار 251 روپے کا جائیداد ٹیکس باقی ہیں

اس فہرست میں مجلس اتحاد المسلیمن کے رکن اسمبلی ممتاز احمد خان بھی شامل ہیں، جنہوں نے برسوں سے جائیداد ٹیکس ادا نہیں کیا. بلدیہ کے مطابق ممتاز احمد خان پر قریب 21 لاکھ روپۓ کاجائیداد ٹیکس بقایا ہے

بلدیہ کے فہرست میں جن افراد یا اداروں کے نام شامل ہیں، انمیں سے آٹھ فیصد سرکل نمبر 10 کے رہائشی ہیں جنمیں بنجارا ہلس، جوبلی ہلس اور دیگر پوش علاقے شامل ہیں. ان علاقوں میں ترقیاتی کاموں اور خوبصورتی کو بنائے رکھنے بلدیہ سالانہ کروڑہا روپۓ خرچ کرتی ہے. لیکن وہیں کے مکین بلدیہ کو جائیداد ٹیکس ادا کرنے میں کوتاہی برت رہے ہیں. انمیں سے کچھ نے عدالتوں میں عرضیاں بھی داخل کر رکھی ہیں. لیکن بلدیہ کا ماننا ہے کہ یہاں رہنے والے افراد ٹیکس ادا کرنے کو لیکر سنجیدہ ہی نہیں ہیں

بڑے ٹیکس ادا نہ کرنے والوں میں حیدرآباد اسبستاس سیمنٹ شامل ہے جس پر 13 کروڑ 17 لاکھ کا بقایا ہے. ساتھ ہی نمس اسپتال کے دو اداروں کا جملہ بقایا ساڑھے آٹھ کروڑ روپۓ سے زیادہ ہے

کچھ افراد یا اداروں نے جائیداد کے تنازعات کے پیش نظر ٹیکس ادا نہیں کیا ہے. انمیں لیک پلازا ہوٹلز شامل ہیں جن پر قریب سات کروڑ روپے کا جائیداد ٹیکس کا بقایا ہے

دیگر افراد یا اداروں میں گایتری ہائی ٹیک ہوٹلز پر 3 کروڑ 31 لاکھ، اناپورنا انٹرپرائیسس پر 3 کروڑ 21 لاکھ، بھوپندر سنگھ ساہنی پر 1 کروڑ 20 لاکھ، انڈو-عرب لیگ پر 1 کروڑ 67 لاکھ، سلطان العلوم ایجوکیشن سوسائٹی پر2 کروڑ 12 لاکھ، ڈی نارائنا اور دیگر 17 افراد پر 1 کروڑ روپے کا بقایا ہے. یہ سبھی افراد یا ادارے بنجارا ہلس میں واقع ہیں

جوبلی ہلس میں واقع جوبلی ہلس لینڈ مارک پروجیکٹس پر 2 کروڑ 81 لاکھ اور اے یل منوہرم پر 63 لاکھ کا پچھلے دو سالوں سے بقایا ہے. دیگر اداروں میں کامنینی اسپتال پر 71 لاکھ، اے پی فلم ڈویلپمنٹ کارپوریشن پر 55 لاکھ، حیدرآباد اسٹاک ایکسچینج پر 52 لاکھ، حیدرآباد پبلک اسکول پر20 لاکھ، سینٹ جوزف ایجوکیشن سوسائٹی پر 16 لاکھ، یونائیٹڈ نیوز آف انڈیا پر 18 لاکھ اور نمائش سوسائٹی پر 28 لاکھ روپۓ کا بقایا ہے

ان بقایاجات کی وصولی کے لیئے بلدیہ عظیم تر حیدرآباد ایک خصوصی مہم شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہے، حالانکہ اس مہم کی کامیابی کا خود اسے بھی یقین نہیں ہے اور ہر بار کی طرح وہ اس بار بھی خود کو بے بس و لاچار محسوس کر رہی ہے

property tax
Next: 12th Feb e-Paper

Leave a Reply

Scroll To Top