Home » اردو » تلنگانہ پر غیر کانگریسی پارٹیوں کی ملی جلی رائے
تلنگانہ پر غیر کانگریسی پارٹیوں کی ملی جلی رائے

تلنگانہ پر غیر کانگریسی پارٹیوں کی ملی جلی رائے

نئی دہلی، 30/جولائی: علیحدہ تلنگانہ ریاست کے قیام کے فیصلے کا کریڈٹ بھلے ہی کانگریس لے، لیکن دیگر سیاسی جماعتوں نے اس پر ملا جلا ردعمل ظاہر کیا ہے. بی جے پی نے کہا ہے کہ وہ این ڈی اے کے دور اقتدار میں علیحدہ تلنگانہ بنا دیتی لیکن اتحاد کے ایک اہم اتحادی کے خلاف احتجاج کے چلتے ایسا نہیں ہو پایا. جبکہ بائیں بازو کی جماعتوں نے احتیاط برتتے ہوئے کہا ہے کہ تلنگانہ کے بعد علحیدہ ریاست کے ایسے اور مطالبات زور پکڑیں ​​گے

تلنگانہ راشٹر سمیتی (ٹی آر ایس) کے صدر کے چندر شیکھر راؤ طویل عرصے سے تلنگانہ ریاست کے لئے تحریک چلاتے رہے ہیں. انہوں نے علیحدہ ریاست بنانے کے کانگریس ورکنگ کمیٹی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے. سینئر بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی نے کہا کہ جہاں تک ہماری پارٹی کا تعلق ہے تو جب ہم نے تین نئے ریاست بنائے تھے تب تلنگانہ ریاست اس لئے نہیں بن پایا تھا کیونکہ ہم نے ہمارے اتحاد کے ایک ساتھی کا احترام کیا تھا. دوسری صورت میں ہم تب ہی علیحدہ ریاست بنا چکے ہوتے. اڈوانی کا حوالہ این ڈی اے سرکار کو حمایت دینے والے تلگو دیشم پارٹی سے تھا جس نے علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل پر اعتراض کیا تھا

سی پی ایم کے جنرل سکریٹری پرکاش کارت نے کہا کہ علیحدہ تلنگانہ بننے سے ملک کے دوسرے حصوں میں بھی ایسی مانگیں اٹھیں گی. انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو یہ ذمہ داری لینی ہوگی کہ اب اور کوئی ریاست کی تقسیم نہ ہو چاہے وہ مغربی بنگال ہو یا اور کوئی ریاست ہو. کارت نے کہا یہ واضح کیا جانا چاہئے کہ آپ کو کسی بھی ریاست کی لامتناہی تقسیم نہیں کر سکتے یا نئے ریاست نہیں بنا سکتے

کمیونسٹ پارٹی کے ڈی راجہ نے اس فیصلے کو بہت دیر سے لیا گیا فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی گہرے غور وخوض اور تمام اختیارات کے تجزیہ کے بعد علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل کے حق میں تھی. انہوں نے کہا کہ آندھر پردیش کے تمام علاقوں کو چاہئے کہ اس فیصلے کو وہ بغیر کسی کڑواہٹ کے، بھائی چارے کے ساتھ قبول کریں. راجہ نے یہ بھی کہا کہ اصولی طور پر بائیں بازو کی جماعت چھوٹے صوبوں کے قیام کے حق میں نہیں ہے لیکن تلنگانہ کا بڑا علاقہ ہے اور علیحدہ ریاست کے لئے طویل عرصے سے وہاں تحریک چلتی رہی ہے

شیوسینا نے فیصلے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے. پارٹی کے ترجمان سنجے راوت نے کہا ہمیں آندھراپردیش کی تقسیم کے فیصلے پر افسوس ہے. ہم متحد مہاراشٹر کے حق میں ہیں اور کسی دوسرے فیصلے کا سوال ہی نہیں اٹھتا. راوت کا اشارہ علیحدہ ودھربھا ریاست کی مانگ کی طرف تھا. شیوسینا اگرچہ بی جے پی کی سب سے پرانی نظریاتی اتحادی ہے لیکن تلنگانہ اور ودھربھا پر دونوں کی رائے مختلف ہے. بی جے پی جہاں تلنگانہ اور ودھربھا دونوں کے حق میں ہے وہیں شیوسینا ان کی مخالفت میں ہے

تلنگانہ پر فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے لوک جن شکتی پارٹی کے رہنما رام ولاس پاسوان امید ظاہر کی کہ حکومت بندیل کھنڈ، ودھربھا اور پوروانچل ریاستوں کی بھی تشکیل کرے گی. انہوں نے کہا کہ لوک جن شکتی پارٹی چھوٹے صوبوں کی حامی ہے

تلنگانہ پر غیر کانگریسی پارٹیوں کی ملی جلی رائے
Previous: کانگریس کے لئے جوا ہے تلنگانہ
Next: تلنگانہ بنے گا ملک کا 29 واں ریاست

Leave a Reply Cancel reply

Scroll To Top