Home » اردو » تلنگانہ بنے گا ملک کا 29 واں ریاست
تلنگانہ بنے گا ملک کا 29 واں ریاست

تلنگانہ بنے گا ملک کا 29 واں ریاست

نئی دہلی، 30/جولائی: مرکز میں حکمران یو پی اے کی کوآرڈینیشن کمیٹی اور کانگریس ورکنگ کمیٹی کی منظوری کے بعد تلنگانہ ریاست بننے کا راستہ صاف ہو گیا ہے جس کے لئے کئی دہائیوں سے جدوجہد چل رہا تھا. تلنگانہ ملک کی 29 ویں ریاست ہوگا. ایسا مانا جا رہا ہے کہ حیدرآباد مشترکہ دارالحکومت ہوگا اور اسے مرکز کے زیر انتظام علاقے کا درجہ دیا جائے گا

ساٹھ کی دہائی میں تلنگانہ تحریک طلباء نے شروع کی اور عثمانیہ یونیورسٹی اس کا مرکز تھا لیکن بعد میں اس میں دیگر لوگوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا. اس تحریک کے دوران پولیس فائرنگ اور لاٹھی چارج میں تین سو سے زیادہ طالب علم ہلاک ہو گئے. اس دوران تلنگانہ پرجا سمیتی کے سربراہ ایم چےننا ریڈی نے جے تلنگانہ کا نعرہ دیا تھا

بعد میں ریڈی نے اپنی پارٹی کو کانگریس میں ضم کر دیا جس سے تحریک کو زبردست جھٹکا لگا. اس کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم اندرا گاندھی نے انہیں آندھرا پردیش کا وزیر اعلی بنا دیا جس کے بعد اس تحریک نے پوری طرح دم توڑ دیا. کئی سالوں تک خاموش رہنے کے بعد تلگو دیشم پارٹی کے کے چندر شیکھر راؤ نے 2001 میں ایک بار پھر تلنگانہ تحریک میں نئی ​​جان پھوكتے ہوئے اپنی پارٹی چھوڑ کر تلنگانہ راشٹر سمیتی تشکیل دی. انہوں نے علیحدہ تلنگانہ ریاست کے قیام کے لئے طالب علموں کو ساتھ لے کر تحریک چلائی

سال 2004 میں اس وقت کے وزیر اعلی وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے علیحدہ تلنگانہ کے قیام کا وعدہ کرکے راؤ سے ہاتھ ملایا لیکن بعد میں وہ اس سمت میں کوئی ٹھوس قدم اٹھانے میں ناکام رہے جس کے بعد راؤ نے مرکزی کابینہ سے استعفی دے دیا اور تلنگانہ راشٹر سمیتی کے ممبران اسمبلی نے بھی ریڈی کا ساتھ چھوڑ دیا

2008 میں وہ ایک بار پھر رکن پارلیمنٹ منتخب کئے گئے اور یو پی اے اتحاد کی حکومت میں وزیر بھی بنے لیکن 2009 میں ایک بار پھر وزیر کے عہدے سے استعفی دے دیا. انہوں نے علیحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کی مانگ کو لے کر بھوک ہڑتال شروع کر دی. بھوک ہڑتال کے 11 ویں دن ان کی حالت بگڑنے لگی جس سے گھبرا کر نو دسمبر 2009 کی رات اس وقت کے وزیر داخلہ پی چدمبرم نے تلنگانہ ریاست کے قیام کا اعلان کر دیا

تاہم بعد میں حکومت اپنے اعلان سے مکر گئی اور تلنگانہ تحریک نے ایک بار پھر زور پکڑ لیا. اس کے بعد تو حالات اتنے بدتر ہو گئے کہ عثمانیہ اور کاکتیہ یونیورسٹی کے طالب علموں سمیت پورا تلنگانہ تحریک میں شامل ہو گیا. کچھ مظاہرین نے خود کشی تک کر لی اور کئی دیگر تحریک کے لیئے قربان ہو گئے

ستمبر 2011 میں تلنگانہ کے علاقے کے سرکاری ملازمین نے 42 دن کی ہڑتال کی جس سے ریاست بھر کے لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا. آخر کار حکومت کی یقین دہانی کے بعد 25 اكٹوبر کو ہڑتال ختم ہو گئی لیکن تحریک جاری رہی. تلنگانہ مظاہرین کو سال 2014 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر علیحدہ ریاست کے قیام کی امید بنی رہی. کانگریس نے بھی ان کی توقع پر پورا اترتے ہوئے علیحدہ ریاست کے قیام کے امکانات کو ہوا دی. پارٹی کور گروپ نے کچھ دن پہلے ہی وزیراعلی، نائب وزیراعلی اور پردیش کانگریس صدر کو یہاں بلا کر ان کے خیالات سنے تھے

تلنگانہ بنے گا ملک کا 29 واں ریاست
Previous: تلنگانہ پر غیر کانگریسی پارٹیوں کی ملی جلی رائے
Next: تقسیم ہوگا آندھرا پردیش، بنے گا تلنگانہ

Leave a Reply Cancel reply

Scroll To Top